قومی مجلس عاملہ کی میٹنگ میں بی جے
پی میں بدلتے توازن کی جھلک نظر آئی
مرکز میں برسراقتدار بی جے پی کے نئے سیاسی توازن میں حاشیہ پر چلے گئے سینئر لیڈر لال کرشن اڈوانی نے قیاس آرائیوں کے درمیان قومی مجلس عاملہ کی میٹنگ سے خطاب نہیں کیا۔ دو روزہ اجلاس ہفتہ کو ختم ہو گیا،
لیکن اڈوانی کے خطاب نہ کرنے پرپارٹی نے کوئی وضاحت نہیں دی۔
ویسے پہلے ہی خدشہ ظاہر کیا جارہا تھا کہ اڈوانی اپنی تقریر میں کچھ تلخ باتیں کہہ سکتے ہیں،
اس لیے انہیں بولنے کا موقع نہ دیا جائے۔پارٹی کی 35 سال کی تاریخ میں یہ دوسرا موقع ہے،
جب اڈوانی نے قومی مجلس عاملہ کی میٹنگ سے خطاب نہیں کیا۔ اس سے قبل 2013 میں گوا میں ہوئی قومی مجلس عاملہ کی میٹنگ سے وہ غیر حاضر رہے تھے۔
اسی میٹنگ میں نریندر مودی کو لوک سبھا انتخابی مہم کمیٹی کا سربراہ بنایا گیا تھا۔
اس کے بعد انہوں نے پارٹی کے تمام عہدوں سے استعفیٰ دے دیا تھا۔حالانکہ بعد میں اسے واپس بھی لیا،
لیکن تب سے ہی اڈوانی کو آہستہ آہستہ حاشیہ پر رکھا جانے لگا۔لوک سبھا انتخابات میں ٹکٹ کو لے کر بھی بحث رہی کہ مودی سے ناراض اڈوانی گاندھی نگر سے نہیں بلکہ بھوپال سے لڑنا چاہتے تھے
امت شاہ کے پارٹی صدر بننے کے بعد انہیں پارلیمانی بورڈ سے ہٹا دیا گیا۔ اڈوانی اور مرلی منوہر جوشی کو نئے مارگ درشک منڈل کا رکن بنایا گیا۔
اڈوانی کے خطاب نہ کرنے کے سلسلے میں پریس کانفرنس میں پوچھے گئے ایک سوال کے جواب میں مرکزی وزیر خزانہ ارون جیٹلی نے کہا کہ پارٹی کی اندرونی فیصلے کی بات کا تذکرہ ہم میڈیا میں نہیں کرتے ہیں۔
ہم پارٹی کے پروگرام کیسے طے کرتے ہیں، یہ آپ کو نہیں بتا سکتے۔

0 comments:

Post a Comment

 
Top